ایک صارف، جو کراچی میں رہتا ہے، نے کہا کہ وہ ہر ماہ 10 GB ڈیٹا پیکج خریدتا ہے، لیکن اسے صرف 6 یا 7 GB ڈیٹا ہی ملتا ہے. اس نے کہا کہ اس کی انٹرنیٹ کی رفتار بھی اکثر سست ہو جاتی ہے، جس سے اسے ویڈیوز دیکھنے اور آن لائن گیمز کھیلنے میں مشکل پیش آتی ہے.
ایک اور صارف، جو لاہور میں رہتا ہے، نے کہا کہ وہ ہر ماہ 5 GB ڈیٹا پیکج خریدتا ہے، لیکن اسے صرف 3 یا 4 GB ڈیٹا ہی ملتا ہے. اس نے کہا کہ اس کی انٹرنیٹ کی رفتار بھی اکثر بند ہو جاتی ہے، جس سے وہ کام نہیں کر سکتا.
صارفین نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے انٹرنیٹ ڈیٹا فراہم کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے. پی ٹی اے نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور ضروری کارروائی کرے گی.
انٹرنیٹ ڈیٹا میں خیانت ایک سنگین مسئلہ ہے جو صارفین کو بہت زیادہ پریشانی کا باعث بنتا ہے. ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کو اس مسئلے کو حل کرنے اور صارفین کو ان کی ادائیگی کے مطابق ڈیٹا فراہم کرنے کی ضرورت ہے.
**مندرجہ ذیل کچھ اقدامات ہیں جو ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیاں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کر سکتی ہیں:**
* اپنے نیٹ ورکس کو اپ گریڈ کریں تاکہ وہ زیادہ ڈیٹا ٹریفک کو سنبھال سکیں.
* صارفین کو ان کے ڈیٹا استعمال کی نگرانی کرنے کے لیے ٹولز فراہم کریں.
* ڈیٹا کی خیانت کرنے والے صارفین کے خلاف کارروائی کریں.
یہ ضروری ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیاں ان اقدامات کو جلد از جلد اٹھائیں تاکہ صارفین کو بہتر انٹرنیٹ کا تجربہ فراہم کیا جا سکے.