Combating Crime in All Places: How to Stay Safe at Religious Sites





جیسا کہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت دھوکہ دہی فراڈ کرپشن مافیا تقریباً ہر جگہ پر اپنے کرتوتوں کو اجاگر کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، یوں تو ہر فیلڈ میں اس قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں مگر مجھے زیادہ حیرت اس وقت ہوئی جب میں نے ان جیسے جیب کُتروں کو مزارات پر اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے دیکھا،


دوستو! اگر ہم اولیاء اللہ کی تاریخ پر ایک نظر ڈالیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اکثریت میں اولیاء کرام کی اولادیں نہیں ہیں جیسا کہ سرکار شاہ شمس رحمت اللہ علیہ، ملتان پاکستان کی تاریخ اس حوالے سے ایک بہترین منظر نامہ ہے، اسی طرح پاکستان کے باقی حصوں میں بھی جیسے کہ سندھ وغیرہ،


پرانے بزرگ لوگوں کے بیان کے مطابق فلاں سرکار کی شادی نہیں مگر انہوں نے اپنے فیض کو اپنے شاگردوں کے ذریعے موجودہ مخلوق تک پہنچایا اور وہی سب نسل در نسل اس سلسلے کو آگے بڑھاتے چلے آئے ہیں وغیرہ، مطلب روحانیت کے ان رشتوں کی وضاحت کی گئی ہے جن کے راز نیاز رب العزت یا پھر جس کو وہ چاہے عطاء فرمائے، اذہانِ عامہ ان سب باتوں کو سمجھنے سے یقیناً قاصر ہیں، 


مجھے جس طبقے پر حیرت ہے دراصل وہ اس فیلڈ کا قبضہ مافیا ہے، آج ہم ان کے طریقہ واردات پر اپنی گفتگو اور توجہ مرکوز کریں گے، 


چلیے سب سے پہلے ہم اس گیم کو سمجھتے ہیں، دوستو ہمارے علاقوں میں ایک اصول ہے کہ جب کسی بھی پیر فقیر کی آراضی جس کا کوئی دوسرا شخص بظاہر وارث نہ ہو اس پراپرٹی کو متروکہ وقف املاک محکمہ ہینڈل کرتا ہے، تو ایسے تمام مزارات کو پھر یہ محکمہ اوقاف ایک بولی کی مدد سے ٹینڈر کرتا ہے، کہ اتنے لاکھ سالانہ جو شخص بھی ادا کرے گا تو ٹھیکہ اس شخص کے حوالے کر دیا جائے گا، بعد میں اس شخص کی مرضی کہ پھر وہ کسی بھی اوقات کا مالک ہو مگر اس موڑ پر وہ شخص سردار، پیر صاحب، محترم، شاہ جی، مخدوم صاحب، اور پتہ نہیں کیا کیا القاب کے ساتھ اپنی پہچان کی تبلیغ شروع کر دیتا ہے، کیونکہ وہ کاروباری شخصیت بطور ٹھیکیدار ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو بھولے بھالے لوگوں کو چورن کیسے بیچے گا؟ اور پھر سالانہ ٹھیکہ بھی تو گورنمنٹ کو ادا کرنا ہے؟

اتفاق سے میں اپنے شہر لیہ پنجاب پاکستان کے محلقہ علاقے دربار راجن شاہ رحمت اللہ علیہ زیارت کی نیت سے گیا تھا اور کسی گورنمنٹ سکول میں آئل پینٹنگ آرٹ کا کام شروع کرنے کی میٹنگ بھی تھی، تو دربار سے واپسی پر جب میں اپنے کام کے سلسلے میں سکول پہنچا تو اس وقت پرنسپل صاحب نے کسی مصروفیت کی وجہ سے مجھے انتظار کرنے کا کہا، چونکہ کچھ وقت تھا تو میں دیگر علاقے کے لوگوں سے گپ شپ میں مشغول ہوا کہ میرے پاس کھڑے ہوئے ایک شخص نے ان درباری ٹھیکیداروں کی پول کھولنا شروع کر دی، اس نے بتایا تھا کہ جب کوئی ٹھیکیدار کافی عرصہ سے مسلسل ایک ہی دربار کا ٹھیکیدار بنا رہے تو اس کے قدم جم جاتے ہیں اور وہ کافی مقبول ہو جاتا ہے تو اس مرتبہ ٹھیکیدار سے کو ٹھیکہ کسی دوسری پارٹی نے زیادہ داموں میں حاصل کر لیا ہے اور اب دونوں میں فسادات کی فضاء گرم ہے، 

میں نے سوال کیا کہ کیسے؟

تو ان بھائی صاحب نے فرمایا کہ سابق ٹھیکیدار نے موجودہ ٹھیکیدار کو یہاں سے بھگانے کا فیصلہ کر لیا ہے، 

میں نے کہا کہ موجودہ ٹھیکیدار تو محکمہ اوقاف کے زیر انتظام ہے، تو پھر اسے وہ لوگ کیسے بھگا سکتے ہیں؟

اس شخص نے بتایا کہ او بھائی آپ نہیں جانتے کہ یہ لوگ کتنے لالچی اور خودغرض ہیں، ان کا طریقہ واردات یہ ہوتا ہے کہ یہ لوگ اپنے چوروں ڈاکوؤں جیسے مریدین کو کہہ کر سب سے پہلے ان موجودہ ٹھیکیدار کو ہر ممکن کوشش سے تنگ کرتے ہیں اور پھر اہل علاقہ میں جھوٹی خبریں پھیلا کر مزید ایسے حالات کو پیدا کیا جاتا ہے کہ وہ شخص خود ہی بھاگنے پر مجبور ہو جائے، 

اب ان کی ایسی جہالت سے معاشرے پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

عام لوگ جب ایسا ہوتا دیکھیں گے تو کیا سوچتے ہوں گے کہ جس صاحب مزار ذات کی دربار میں حاضر ہوئے ہیں کہ ان کے ہاں تو روایت ہی نرالی ہے؟ اب اگر ہم اصول خالق کائنات پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں تو ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ بیشک وہ پاک ذات عادل ہے، اور اسی عدل کا ہی ثمر ہوتا ہے جو پھر ان ٹھیکیداروں کو ملامت و رسوائی کے طور پر عطاء کیا جاتا ہے، آمین


اک گزارش!

کوشش کریں کہ خود کو تعویذات، جادوگر، جیسے ابوجہل کے پیروکاروں سے محفوظ بنائیں، اللہ رب العزت ہر شخص سے باخبر ہے، اس سے معافی طلب رہیں جو کہ عاجزی پیدا کرتی ہے اور وہ پاک ذات خوش ہوتا ہے، اچھی نیت کا اچھا ثمر اس کے عدل کا تقاضا ہے، 

آخر میں ابوجہل کی تمام سابقہ اور حاضرہ اولاد پر لعنت بے شمار کرتے ہوئے اپنی پوسٹ کو اختتام پذیر کر رہا ہوں، شکریہ 

HAQ'BABA BLOGS

Articles Writing AFFILIATES promotions Marketing Paintings and Arts Urdu calligrapher And others services provider or Publisher المصوّر آرٹ سٹوڈیو لیہ پنجاب پاکستان

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

Previous Post Next Post

HAQ'BABA BLOGS

Design ideas